کسی جنگل میں ایک ، شریف اور بھولے، گدھے کو ببر شیر کی کھال ملی-
گدھا چونکہ بیوقوف تھا اسلیئے سیدھا اپنی راہ پر چلتا دیا-
گھر پہنچ کر اس نے اپنی بیوی سے اس کھال کا ذکر کیا-
گدھی اپنے گدھے سے بہت ناراض ہوئی اور اسکو فورا کھال لانے کا کہا-
گدھا بھاگا بھاگا ببر شیر کی کھال لے آیا-
گدھے کی بیوی نے اسکو کھال اوڑھنے کا کہا کہ اب سب جانور ہم سے ڈریں گے اور ہم اپنی مرضی سے جہاں چاہیں گے گھاس کهائیں گے-
تجربہ کامیاب رها- گدھا ببر شیر کی کهال اوڑهہ کر جہاں بھی جاتا سب جانور اسکو دیکھ کر خوف سے بھاگ جاتے-
گدھے کو بہت خوشی ہوئی، پہلے یہ سب جانور اسکو بیوقوف گدھا کہتے تھے اور آج سب اسکے آگے آگے بھاگ ریے تهے-
گدھے نے اس بات کا ذکر اپنے چهوٹے گدهے بھائی سے بھی کیا- چهوٹا گدها بھی بہت خوش ہوا-
جو کسی زمانے میں اسکو کام چور ، بیوقوف و نالائق و کم عقل کہا کرتا تها، یک دم بھائی جان جان کہنے لگ گیا-
دونوں گدھوں کے خاندانوں نے، ببر شیر کی کھال کے بل بوتے کئی سال شاهی پروٹوکول کے مزے لیئے-
جنگل میں آہستہ آہستہ ہرن بارہ سنگهے اور باقی جانوروں کی تعداد کم جبکہ گدھوں کی برادری کی کثرت ہوگئی- کیونکہ اب گدهے، اس قیمتی و خوشبودار گھاس کا تیزی سے صفایا کرتے نظر آرهے تھے جس کو کسی زمانے میں للچائی نظروں سے دیکھتے تهے-
لومڑی سمیت تمام جانور بہت حیران تھے کہ اتنے زیادہ گدھے جنگل میں کیسے آگئے؟؟؟
ان کو تو کوئی پوچھتا تک نہیں تها اور آجکل یہ پورے جنگل میں دندناتے اور دوسرے جانوروں کو دولتیاں مارتے پھرتے ہیں-
سب جانوروں نے ایک ترکیب سوچی- کہ ہو نا ہو دال میں ضرور کچھ کالا ہے-
لومڑی، ببر شیر کی کھال میں موجود گدھے کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی "حضور! آپکی خدمت میں ایک تحفہ پیش کرنا چاہتی ہوں-"
شیر کی کهال میں چهپا گدھا بہت خوش ہوا اور غصے سے کہنے لگا- "جلدی لاؤ ہمارا تحفہ-"
چال کے مطابق لومڑی نے ایک انتہائی سریلی آواز والی خوبصورت گدھی کا انتخاب کیا ہوا تها- جس کو بہلا پھسلا کر اس جگہ لے آئی جہاں پر شیر کی کھال میں گدھا چھپا بیٹھا تها-
لومڑی نے گدھی سے گانا گانے کی فرمائش کی-
گدھی نے اپنی مخصوص لے میں ڈهینچوں ڈهینچوں کرنا شروع کیا-
تو جهاڑیوں میں، شیر کی کھال میں چهپے، گدھے کیلئے اپنے دل پر قابو رکھنا مشکل ہوگیا-
اس نے بھی جواب میں ڈهینچوں ڈهینچوں کرنا شروع کردیا-
لومڑی لپک کر جهاڑیوں میں چھپے نقلی شیر کے پاس پہنچی- گدھے کے پیروں تلے زمین نکل گئی- لومڑی نے جنگل کے تمام جانوروں کو اطلاع دینے کا عندیہ دے دیا-
گدھا لومڑی کے پیروں میں گر گیا اور رو رو کر معافیاں مانگنے لگا-
لومڑی نے اس شرط پر اس بات کو راز رکھنے کا کہا جب تک گدھا بطور جنگل کا بادشاہ اسکو ہر جانور کا شکار کرنے کا استثناء نہیں دیگا- مرتا کیا نا کرتا- آخر کرسی تو گدھے کو بھی پیاری تهی- اسلیئے اس نے فورا حامی بھر لی-
اسکے بدلے میں لومڑی نے وعدہ کیا کہ سریلی آواز والی گدھی کو اکثر وبیشتر اسی مقام پر لایا کرے گی اور اسکو خاتون اول جیسا "پروٹوکول" گدھے سے ملتا رہے گا-
گدھے کے دل میں لڈو پهوٹ گئے- اس نے جهٹ پٹ لومڑی کو استثنی کا پروانہ دے دیا-
کچھ دنوں بعد شیر کو لومڑی کی ان گنت شکایت موصول ہونا شروع ہوگئیں کہ لومڑی نے جنگل میں فساد مچا رکھا ہے، ہر پرندہ اور چهوٹا جانور اسکے عتاب سے محفوظ نہیں-
شیر کے پاس جو بھی شکایت آتی وہ سکون کے ساتھ کہہ دیتا کہ لومڑی کو ایسا کرنے کا استثناء حاصل ہے-
جنگل کے جانوروں نے تنگ آکر قریبی پہاڑی کا رخ کیا جہاں ایک ٹائیگر رہتا تها-
ٹائیگر انتہائی درویش اور گوشہ نشین تها-
اس سے کمزور جانوروں پر ہونے والے مظالم کی داستانیں پہلے بھی گاہے بگاہے پہنچتی رہتیں تهیں-
ٹائیگر نے لومڑی اور شیر کو سبق سکھانے کا فیصلہ کرلیا-
لومڑی یہ سب دیکھ کر ڈر گئی- اور بھاگی بھاگی شیر کے پاس پہنچی-
ٹائیگر کا نام سنتے ہی شیر کی سٹی گم ہوگئی-
کیونکہ جب وہ گدھا تھا تو اس کے ہاتهوں کئی مرتبہ کلین بولڈ ہوچکا تها-
دوسرا یہ کہ وہ واقعی ٹائیگر تھا جبکہ یہ نقلی شیر بنا ہوا تها-
فورا گدھوں اور لومڑیوں کا اجلاس بلایا گیا اور ٹائیگر کو کسی بھی ممکنہ کاروائی سے روکنے کیلئے حکمت عملی تیار کی گئی-
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ ٹائیگر سے لڑائی میں گدھا نہیں جیت سکے گا، اسلیئے جمہوری نظام کے تحت جنگل میں الیکشن کروائیں جائیں-
ٹائیگر نے یہ بات منظور کرلی جنگل میں الیکشن ہوئے-
شیر کو تمام گدھوں اور لومڑیوں نے ووٹ ڈالے جبکہ ٹائیگر کو جنگل کے تمام کمزور جانوروں اور پرندوں نے ووٹ ڈالے-
نتائج ٹائیگر کے حق میں دیکھ کر گدھا بہت پریشان ہوا، لومڑی نے اسکو تسلی دی اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت الیکشن میں دھاندلی کی- جس سے شیر الیکشن جیت گیا-
معاہدے کے مطابق لومڑی کی ترکیب کام کرگئی اور فتح شیر کی ہوئی-
شیر نے ایک بہت بڑی دعوت کی جس میں ٹائیگر کو بھی مدعو کیا-
پروگرام بہت اچھا چل رھا تھا کہ اچانک اسی خوبصورت گدھی نے سریلی آواز میں گانا گا کر شیر کو مبارکباد دینا شروع کی- مارے خوشی کے شیر پاگل ہوگیا، اور نشے میں مست ہوکر رقص کرنے لگا-
ساتھ ہی اپنی مخصوص خوشی کی آواز، یعنی ڈهینچوں ڈهینچوں کرنا شروع ہوگیا-
ٹائیگر بہت حیران ہوا کہ شیر سے گدھے کی آوازیں کیسے آرہی ہیں-
اس نے ایک جست لگائی اور شیر کو جا دبوچا-
شیر نے اعتراف کرلیا کہ وہ اصلی گدھا ہے اور لومڑی نے اسکو بلیک میل کرکے ظلم لا ساتھ دینے پر مجبور کیا-
ٹائیگر نے گدھے کو زندہ چهوڑ دیا- کیونکہ دوسرے جانوروں کی لعن طعن سے، اب اسکا جنگل میں زندہ رہنا مرنے سے بھی بدتر ہوگیا تها-
جبکہ لومڑی کسی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر دوسرے جنگل میں فرار ہوگئی-
چند دن بعد گدھے کو لومڑی کا خط موصول ہوا-
ٹائیگر نے خرگوش کو حکم دیا کہ تمام جانوروں کے سامنے خط کو پڑھا جائے- لومڑی نے خط میں لکھا تها-
"اوئے کھوتیا! توں واقعی کهوتا ایں- اک کھوتی پچھے لگ کے بادشاہ بن گیاں، تے دوجی پچهے لگ کے فیر کھوتا بن گیا- درفٹے منہ تیرا کهوتیا! جیہڑا کھوتی دے پچهے ایڈا ٹھرک جهاڑدا- وڈا کهوتا ٹهرکی بنی پهردا تے نکا کهوتا ویاہ تے ویاہ-"
♤ #عمریات ♤
1 comments:
یہ قصہ تو ہمارے موجودہ سیاسی حالات کی اکاسی کرراہا ہے
Post a Comment